ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / طیارے کے حادثے کے بعد روس میں ایک روزہ قومی سوگ منایاگیا

طیارے کے حادثے کے بعد روس میں ایک روزہ قومی سوگ منایاگیا

Mon, 26 Dec 2016 21:21:24  SO Admin   S.O. News Service

ماسکو:26/دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)گذشتہ روز ایک فوجی طیارے کے بحیرہئ اسود میں گر کر تباہ ہو جانے کے بعد روس ایک دن کا سوگ منا یاگیا ہے۔ اس حادثے میں 92افراد ہلاک ہو گئے تھے۔روس کے ٹرانسپورٹ کے وزیر میکسم سوکولوف نے کہا ہے کہ حادثہ پائلٹ کی غلطی یا پھر تکنیکی خرابی کے باعث پیش آیا ہے۔ساحلی شہر سوچی کے قریب سمندر میں ہلاک شدگان کی لاشوں اور طیارے کے ملبے کی تلاش کا کام بڑے پیمانے جاری ہے۔ساحل کے قریب جاری اس آپریشن میں 109غوطہ خور، بحری جہاز، ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں۔روس کے شہر سوچی کے ساحل کے قریب روسی فوج کے بحیرہئ اسود میں گر گر تباہ ہونے والے طیارے کے ملبے اور ممکنہ طور ہر ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کی تلاش کا کام بڑے پیمانے جاری ہے۔
وزارتِ دفاع کے مطابق Tu-154طیارے پر عملے کے ارکان، فوجی اہلکار، ایک فوجی میوزک بینڈ اور صحافی سوار تھے اور یہ شام کی جانب پرواز کر رہا تھا۔تلاش کی کارروائیاں تین شفٹوں میں جاری ہیں۔ وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل اگور کونشنکوف نے پیر کی صبح ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ کارروائی ایک منٹ کے لیے بھی نہیں رکی۔انھوں نے کہا کہ اب تک 11لاشیں اور جہاز کے ملبے کے 154ٹکڑے ملے ہیں۔اس سے قبل حکام کا کہنا تھا کہ اس کی توجہ ساحل کے قریب ساڑھے دس مربع کلومیٹر کا علاقہ ہے۔مقامی وقت کے مطابق صبح پانچ بج کر 25منٹ پر سوچی سے اڑان بھرنے کے دو منٹ بعد طیارے کا رابطہ ریڈار سے منقطع ہو گیا تھا۔
پیر کے روز روسی وزیرِ ٹرانسپورٹ میکسم سولوکوف نے کہا کہ جہاز کے حادثے کی ممکنہ وجہ دہشت گردی نہیں تھی۔انھوں نے کہا کہ تفتیش کار اس پہلو پر تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا حادثے کا باعث کوئی تکنیکی خرابی تھی یا پھر پائلٹ کی غلطی۔روسی صدر ولادی میر پوتن نے حکومتی کمیشن کو اس حادثے کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔طیارہ شام کے شہر لاذقیہ جا رہا تھا۔ یہ جہاز ماسکو سے اڑا تھا اور سوچی کے ایڈلر ہوائی اڈے پر ایندھن بھرنے کے لیے رکا تھا۔روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'وزارت کو ٹی یو 154جہاز کے ٹکڑے بحیرہئ اسود کے ساحلی شہر سوچی سے ڈیڑھ کلومیٹر دور سمندر میں 50سے 70میٹر گہرائی سے ملے ہیں۔


Share: